گندم کی فصل کی کہانی
گندم ایک ایسی گھاس دار فصل ہے جو بنیادی طور پر اپنے دانوں (kernels) کے لیے کاشت کی جاتی ہے۔ یہ دانے پیس کر آٹا بنایا جاتا ہے جو روٹی، ڈبل روٹی، نان، بسکٹ اور دیگر بیکری مصنوعات بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔ گندم دنیا کی تقریباً 20 فیصد کیلوریز فراہم کرتی ہے اور یہ دنیا کی ایک بڑی آبادی کی خوراک کا اہم جزو ہے۔
- غذائی تحفظ: پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں گندم غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔
- معاشی استحکام: گندم کی پیداوار ملک کی زرعی معیشت کا اہم حصہ ہے اور لاکھوں کسانوں کا ذریعہ معاش ہے۔
- صنعتوں کو فروغ: آٹا چکیوں، بیکریوں اور دیگر خوراک کی صنعتوں کے لیے خام مال فراہم کرتی ہے۔
- کاشت کا وقت:
- بر وقت کاشت (اکتوبر-نومبر): عام طور پر 50-60 کلو گرام (120-130 پونڈ) فی ایکڑ۔
- تاخیر سے کاشت (دسمبر): تاخیر کی صورت میں 60-70 کلو گرام (130-150 پونڈ) فی ایکڑ تک بیج بڑھا دیا جاتا ہے تاکہ پودوں کی تعداد پوری ہو سکے۔
- بیج کا سائز: چھوٹے دانوں والی اقسام کا بیج کم لگتا ہے جبکہ بڑے دانوں والی اقسام کا زیادہ۔
- زمین کی تیاری: اچھی طرح تیار کی گئی زمین میں بیج کی مقدار کم لگتی ہے۔
- طریقہ کاشت:
- ڈرل سے کاشت: 50-60 کلو گرام فی ایکڑ۔
- چھٹہ (Broadcasting): اس طریقے میں بیج زیادہ استعمال ہوتا ہے، تقریباً 60-70 کلو گرام فی ایکڑ۔
- پہلا پانی (20-25 دن بعد اگاؤ): جسے "کُوپ کا پانی" یا "تاجی جڑوں کا مرحلہ" کہتے ہیں۔ یہ انتہائی اہم ہے کیونکہ اس مرحلے پر پودا اپنی ابتدائی جڑیں بناتا ہے۔
- دوسرا پانی (60-65 دن بعد): جسے "شاخیں پھوٹنے کا مرحلہ" کہتے ہیں۔ اس مرحلے پر پودا شاخیں نکالنا شروع کرتا ہے جو زیادہ پیداوار کے لیے ضروری ہے۔
- تیسرا پانی (90-95 دن بعد): جسے "گوبھ کا مرحلہ" کہتے ہیں، جب گندم کی سُنبلیاں (earheads) بننا شروع ہوتی ہیں۔
- چوتھا پانی (110-115 دن بعد): جسے "دودھ پڑنے کا مرحلہ" کہتے ہیں، جب دانے میں دودھ کی مانند مادہ بھرنا شروع ہوتا ہے۔
- پانچواں پانی (125-130 دن بعد): جب دانے سخت ہونا شروع ہوتے ہیں
- پانی کا مناسب نکاسی کا نظام ہونا چاہیے۔
- شدید سردی یا کہر کے وقت پانی دینے سے گریز کریں۔
- زمین کی قسم (ریتلی یا چکنی) کے مطابق پانی کی مقدار اور وقفہ ایڈجسٹ کریں۔
- نائٹروجن (N): 50-60 کلو گرام فی ایکڑ (1.5 سے 2 بوری یوریا)۔ نائٹروجن کی نصف مقدار پہلے پانی کے ساتھ اور باقی نصف دوسرے پانی کے ساتھ ڈالیں۔
- فاسفورس (P): 40-50 کلو گرام فی ایکڑ (2 بوری ڈی اے پی یا 3 بوری سنگل سپر فاسفیٹ)۔ فاسفورس کی پوری مقدار بوائی کے وقت ڈالیں۔
- پوٹاش (K): 25 کلو گرام فی ایکڑ (ایک بوری سلفیٹ آف پوٹاش)۔ اگر زمین میں کمی ہو تو ڈالیں، خاص طور پر ریتلی زمینوں میں یا زیادہ پیداواری اقسام کے لیے۔ پوٹاش کی پوری مقدار بوائی کے وقت ڈالیں۔
- دیگر عناصر: زنک، بوران اور سلفر جیسے مائیکرو نیوٹرینٹس بھی زمین کی کمی کے مطابق استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
- بنیادی کھاد: فاسفورس اور پوٹاش کی پوری مقدار اور نائٹروجن کی ایک تہائی مقدار بوائی کے وقت زمین کی تیاری کے دوران یا ڈرل کے ذریعے ڈالیں۔
- اضافی کھاد: نائٹروجن کی باقی ماندہ مقدار دو حصوں میں (پہلے اور دوسرے پانی کے ساتھ) دیں۔
- چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیاں: (مثلاً باتھو، پیازی، جنگلی پالک، جنگلی ہالوں) ان کے لیے مارکیٹ میں مختلف سپرے دستیاب ہیں جیسے بروموکسینیل (Bromoxynil)، ایم سی پی اے (MCPA) یا 2,4-D وغیرہ۔ یہ سپرے پہلے پانی کے بعد 30-45 دن کے اندر کیے جاتے ہیں۔
- نوکیلے پتوں والی جڑی بوٹیاں: (مثلاً گلی ڈنڈا، دمبی سٹی) ان کے لیے پنڈی میتھالین (Pendimethalin)، سلفو سلفورون (Sulfosulfuron) یا فینوکساپروپ (Fenoxaprop) جیسے سپرے استعمال ہوتے ہیں۔ یہ سپرے عام طور پر پہلے پانی کے بعد 25-35 دن کے اندر کیے جاتے ہیں۔
- احتیاط: سپرے ہمیشہ معینہ مقدار میں اور صحیح وقت پر کریں، اور ماہرین زراعت کے مشورے پر عمل کریں۔
- کنگی (Rust): گندم کی سب سے خطرناک بیماریوں میں سے ایک ہے۔ پیلی کنگی، بھوری کنگی اور کالی کنگی پاکستان میں عام ہیں۔ مزاحمتی اقسام کاشت کرنا سب سے بہتر حل ہے۔ بیماری کی صورت میں فنجیسائیڈ (fungicide) کا سپرے کیا جاتا ہے جیسے پروپیکونازول (Propiconazole) یا ایزوکسی سٹروبن (Azoxystrobin)۔
- سمٹ (Smut): اس بیماری میں دانے کالے پاؤڈر میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ بیماری سے پاک بیج اور بیج کو پھپھوندی کش ادویات سے ٹریٹ کر کے کاشت کرنا ضروری ہے۔
- کرنال بنٹ (Karnal Bunt): یہ بھی دانوں کی بیماری ہے جس میں دانے جزوی یا مکمل طور پر سیاہ ہو جاتے ہیں۔ بیماری سے پاک بیج اور مزاحمتی اقسام کا استعمال ضروری ہے۔
- وائرس (Viruses): بہت کم عام ہیں لیکن ان کا بھی خطرہ موجود رہتا ہے۔
- علامات: فصل کا رنگ سنہری پیلا ہو جاتا ہے، پتے اور تنا خشک ہو کر بھورے ہو جاتے ہیں، اور دانے سخت ہو کر آسانی سے ٹوٹنے لگتے ہیں۔
- طریقے:
- روایتی طریقہ (ہاتھ سے): کسان درانتی کا استعمال کرتے ہوئے فصل کو کاٹتے ہیں، پھر گاہنے (threshing) اور چھان پھٹک (winnowing) کے ذریعے دانے الگ کرتے ہیں۔
- مشین سے (کمبائن ہارویسٹر): یہ جدید طریقہ ہے جس میں ایک ہی مشین کٹائی، گاہنے اور صفائی کا کام کرتی ہے۔ یہ وقت اور محنت دونوں کی بچت کرتا ہے۔
- زمین کی تیاری (ہل چلانا، سہاگہ): 8,000 - 12,000 روپے
- بیج (50-60 کلو گرام): 6,000 - 9,000 روپے
- کھاد (یوریا، ڈی اے پی، پوٹاش): 20,000 - 30,000 روپے
- پانی (4-5 پانی): 8,000 - 15,000 روپے
- جڑی بوٹی کش سپرے: 3,000 - 5,000 روپے
- دیگر سپرے (اگر ضرورت ہو): 2,000 - 4,000 روپے
- مزدوری (بوائی، پانی، چھڑکاؤ، برداشت): 10,000 - 20,000 روپے
- (اگر کمبائن ہارویسٹر استعمال نہ ہو)
- ہارویسٹنگ (کمبائن ہارویسٹر): 8,000 - 12,000 روپے
- متفرق اخراجات: 2,000 - 5,000 روپے
- فی ایکڑ پیداوار: پاکستان میں گندم کی اوسط پیداوار 30-40 من فی ایکڑ ہے، لیکن جدید طریقوں سے کاشت کرنے والے کسان 50-70 من فی ایکڑ بلکہ اس سے بھی زیادہ پیداوار حاصل کر رہے ہیں۔
- مارکیٹ قیمت: کھلی منڈی میں قیمتیں امدادی قیمت سے زیادہ یا کم ہو سکتی ہیں۔
- فی ایکڑ پیداوار: 50 من (2000 کلو گرام)
- فی من قیمت: 2500 روپے
- کل آمدن: 50 من * 2300 روپے/من = 115,000 روپے
- توڑی گندم کے وزن کے برابر 50 من ۔ فروختگی 500 روپے فی من اور کل رقم 25000 روپے
- کل آمدن فی ایکڑ 140000 روپے
- کل آمدن - کل اخراجات = خالص آمدن
- 140,000 روپے - 70000 ٹھیکہ اور دیگر اخراجات 50000 روپے۔ باقی صافی بچت 30000 روپے
ہماری روزمرہ کی زندگی میں گندمگندم ہماری خوراک کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس سے بنی روٹی ہمارے کھانوں کو مکمل کرتی ہے۔ گندم کی فصل نہ صرف کسانوں کے لیے روزگار کا ذریعہ ہے بلکہ یہ ملک کی معیشت میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔اختتام
Good
ReplyDeleteBehtreen sain
ReplyDeleteNice desr
ReplyDeleteDana ki khani achi hy
ReplyDeleteVery nice dear
ReplyDeletemuhtram janab mashaAllah bahut Achi malomat fraham ki hain main nay as sy bahu kuch seekha hy thanks
ReplyDeleteR malik
ReplyDeleteU r bast
ReplyDeleteAli
ReplyDeleteArham
ReplyDeleteHina
ReplyDeleteGood 👍 post
ReplyDeleteSs
ReplyDeleteGood
ReplyDeleteDd
ReplyDeleteGood
ReplyDeleteعشish
ReplyDeleteGood
ReplyDeleteBoht achi he
ReplyDeleteVeri good
ReplyDeleteNice post
ReplyDeleteGood
ReplyDeleteGood
ReplyDeleteBoht achi post he sab hi
ReplyDeleteVery nice
ReplyDeleteNice post
ReplyDelete