تھرپس
تھرپس (Thrips) چھوٹے، پتلے کیڑے ہیں جو دنیا بھر میں فصلوں اور پودوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ اپنی جسامت میں بہت چھوٹے ہونے کی وجہ سے اکثر نظر نہیں آتے، لیکن ان کا حملہ پودوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ خشک اور گرم موسم ان کی افزائش کے لیے نہایت موزوں ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ایسے حالات میں ان کا حملہ شدت اختیار کر جاتا ہے۔
تھرپس کی پہچان:
تھرپس کا سائز عام طور پر 1 سے 2 ملی میٹر تک ہوتا ہے۔ ان کا جسم لمبوترا اور پتلا ہوتا ہے۔ رنگ کے لحاظ سے یہ مختلف ہو سکتے ہیں، جن میں پیلے، بھورے اور سیاہ رنگ کے تھرپس عام ہیں۔ بالغ تھرپس کے پر جھالر دار اور لمبے ہوتے ہیں، جبکہ بچے (نन्हे تھرپس) بغیر پروں کے ہوتے ہیں اور جسامت میں چھوٹے ہوتے ہیں، لیکن ان کی شکل بالغوں سے ملتی جلتی ہے۔ یہ پودوں کے پتوں کی نچلی سطح پر، کلیوں اور پھولوں میں پائے جاتے ہیں۔ ان کی موجودگی کی ایک بڑی نشانی پتوں پر چاندی نما یا بھورے دھبوں کا ظاہر ہونا اور پتوں کا مڑ جانا یا سکڑ جانا ہے۔ پتے کی نچلی سطح پر ان کے فضلے کے سیاہ نقطے بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
تھرپس کی اقسام:
تھرپس کی ہزاروں اقسام دنیا بھر میں پائی جاتی ہیں، جن میں سے بہت سی فصلوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ عام اقسام میں پیاز کا تھرپس ( Onion Thrips)، مرچ کا تھرپس (Chilli Thrips)، اور پھولوں کا تھرپس (Flower Thrips) شامل ہیں۔ رنگ کے لحاظ سے ان کی عام اقسام میں سیاہ اور بھورے تھرپس شامل ہیں۔ مختلف اقسام مختلف پودوں کو ہدف بناتی ہیں اور نقصان کی نوعیت بھی مختلف ہو سکتی ہے۔
تھرپس کا کام اور نقصان:
تھرپس پودوں کے خلیوں کو کھرچ کر یا ان میں سوراخ کر کے ان کا رس چوستے ہیں۔ ان کے رس چوسنے کے عمل سے پودے کمزور ہو جاتے ہیں۔ پتوں پر سفید، چاندی نما یا بھورے دھبے پڑ جاتے ہیں۔ شدید حملے کی صورت میں پتے پیلے پڑ کر سوکھ جاتے ہیں اور گر بھی سکتے ہیں۔ پھولوں اور کلیوں پر حملہ کرنے سے پھول گر جاتے ہیں یا ان کی شکل بگڑ جاتی ہے۔ پھل متاثر ہونے کی صورت میں ان پر داغ پڑ جاتے ہیں، ان کی بڑھوتری رک جاتی ہے اور ان کی بازاری قیمت کم ہو جاتی ہے۔ تھرپس پودوں میں وائرل بیماریاں بھی پھیلا سکتے ہیں، جو فصل کو مزید نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہیں۔
تھرپس کی زندگی کا سائیکل:
تھرپس کی زندگی کا سائیکل مختلف مراحل پر مشتمل ہوتا ہے:
- انڈے:
- لاروا/بچے (Nymphs):
انڈوں سے لاروا نکلتے ہیں، جنہیں بچے یا nymphs کہا جاتا ہے۔ یہ بالغوں کی طرح ہی پودوں کا رس چوستے ہیں اور تیزی سے بڑھتے ہیں۔ یہ رنگ میں ہلکے ہوتے ہیں اور ان کے پر نہیں ہوتے۔
- پیوپا (Pupa): نشوونما کے بعد لاروا پیوپا کے مرحلے میں داخل ہوتے ہیں۔ یہ مرحلہ عام طور پر مٹی میں یا پودے کے نچلے حصوں میں گزرتا ہے۔ اس مرحلے میں یہ غیر متحرک ہوتے ہیں اور اپنے گرد ایک خول بنا لیتے ہیں۔
- بالغ (Adult): پیوپا سے بالغ تھرپس نکلتے ہیں۔ بالغوں کے پر ہوتے ہیں اور وہ اڑ کر دوسرے پودوں پر منتقل ہو سکتے ہیں۔ بالغ تھرپس دوبارہ انڈے دیتے ہیں اور اس طرح زندگی کا سائیکل جاری رہتا ہے۔
تھرپس کی زندگی کا مکمل سائیکل موسم اور درجہ حرارت کے لحاظ سے مختلف ہو سکتا ہے، لیکن گرم موسم میں یہ تیزی سے مکمل ہوتا ہے اور ان کی آبادی میں اضافہ ہوتا ہے۔
تھرپس کا پروانہ اور کام:
تھرپس کا "پروانہ" اس کے بالغ کیڑے کو کہا جاتا ہے۔ یہ پروں والا ہوتا ہے اور یہی تھرپس کو ایک پودے سے دوسرے پودے یا ایک کھیت سے دوسرے کھیت تک پھیلانے کا ذریعہ بنتا ہے۔ بالغ تھرپس پودوں پر انڈے دینے اور رس چوسنے کا کام کرتے ہیں۔ پروں کی مدد سے یہ خوراک کی تلاش اور افزائش نسل کے لیے نئے مقامات تک پہنچتے ہیں۔ نر تھرپس عام طور پر بے پر ہوتے ہیں جبکہ مادہ کے پر ہوتے ہیں۔
تصور کریں ایک بہت چھوٹا کیڑا جس کی لمبائی چاول کے دانے سے بھی کم ہے۔ اس کا جسم بہت پتلا اور لمبوترا ہے۔ اس کا رنگ پیلا، بھورا یا سیاہ ہو سکتا ہے۔ اگر آپ اسے زیرِ1nظر دیکھیں تو آپ کو نظر آئے گا کہ اس کے دو جوڑے پر ہیں جو اس کے جسم کے اوپر تہہ شدہ ہوتے ہیں اور ان کے کنارے جھالر دار ہوتے ہیں۔ اس کے منہ کے حصے چوسنے اور کھرچنے کے لیے بنے ہوتے ہیں۔ اس کی چھوٹی چھ ٹانگیں ہوتی ہیں۔ بچے (nymphs) چھوٹے، بغیر پروں کے اور ہلکے رنگ کے ہوتے ہیں۔
خلاصہ یہ کہ تھرپس چھوٹے مگر خطرناک کیڑے ہیں جو پودوں کو کمزور کرتے ہیں، پیداوار میں کمی لاتے ہیں اور بیماریوں کا پھیلاؤ کا باعث بنتے ہیں۔ ان کی بروقت پہچان اور کنٹرول فصلوں کو بڑے نقصان سے بچانے کے لیے بہت ضروری ہے۔ ان کے کنٹرول کے لیے مختلف طریقے اپنائے جاتے ہیں جن میں زرعی طریقے، حیاتیاتی کنٹرول اور کیمیائی سپرے شامل ہیں۔
تھرپس کے حیاتیاتی کنٹرول
حیاتیاتی کنٹرول تھرپس کے انتظام کے لیے ایک پائیدار طریقہ ہے جس میں تھرپس کے قدرتی دشمنوں کا استعمال شامل ہوتا ہے۔ یہ طریقہ کیڑے مار دواؤں کے مقابلے میں ترجیحی طور پر استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ یہ ماحولیاتی اثرات کو کم سے کم کرتا ہے اور طویل مدتی نظامِ حیات کی توازن کو فروغ دیتا ہے۔ تھرپس کے حیاتیاتی کنٹرول کے کچھ عام ایجنٹ یہ ہیں:
1. شکاری کیڑے (Predatory Mites):
نقل و حرکت: بہت سے شکاری کیڑے قدرتی طور پر موجود فائدہ مند آرٿروپوڈز ہیں۔
کھانے کا طریقہ: یہ تھرپس اور دوسرے چھوٹے کیڑوں کا شکار کرتے ہیں۔
مثالیں: Amblyseius cucumeris, Neoseiulus fallacis، اور Phytoseiulus persimilis جیسے انواع معروف تھرپس شکاری ہیں۔
فوائد: خاص طور پر گرین ہاؤسز جیسے بند ماحول میں تھرپس کی آبادی کو دبانے میں انتہائی مؤثر ہیں۔
2. شکاری حشرات (Predatory Insects):
لیس وِنگز (Lacewings): یہ حشرات تھرپس کے، خاص طور پر ان کے لاروا مرحلے کے، شوقین شکاری ہیں۔ یہ دوسرے چھوٹے کیڑے اور مائٹس بھی کھاتے ہیں۔
منٹ پائریٹ بگز (Minute Pirate Bugs): یہ چھوٹے کیڑے متحرک شکار کرنے والے ہوتے ہیں، جو تھرپس، ایفڈس اور چھوٹے کیٹرپلر سمیت وسیع اقسام کے کیڑوں کا شکار کرتے ہیں۔
لیڈی برڈز (Ladybugs): اگرچہ بنیادی طور پر ایفڈس کے شکار کے لیے جانے جاتے ہیں، لیکن کچھ لیڈی برڈز کی انواع تھرپس کو بھی کھاتی ہیں۔
3. پیراسٹائڈز (Parasitoids):
پیراسٹائڈ وسپس (Parasitoid Wasps): پیراسٹائڈ وسپس کی بعض انواع اپنے انڈے تھرپس لاروا کے اندر دیتی ہیں۔ سپس لاروا پھر میزبان کے اندرونی حصے میں ترقی کرتا ہے، آخر کار تھرپس کو مار ڈالتا ہے۔
4. انٹوموپیتھوجینک فنگی (Entomopathogenic Fungi):
Beauveria bassiana and Metarhizium anisopliae: یہ فنگی تھرپس کو متاثر کرتی ہیں، جس سے بیماری اور آخر کار موت واقع ہوتی ہے۔
5. مقامی آبادیوں سے قدرتی دشمن:
تحفظ اور بہتری: فائدہ مند حشرات کی آبادیوں کی استحکام اور برقرار رکھنے کو فروغ دینا ضروری ہے۔ یہ رہائش گاہ کی تنوع فراہم کرنے، خوراک اور پناہ گاہ فراہم کرنے کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
حیاتیاتی کنٹرول کو کیسے نافذ کریں:
مناسب شکاری کا انتخاب کریں: ایک ایسا شکاری منتخب کریں جو تھرپس کی انواع اور بڑھتے ہوئے ماحول کے لیے مخصوص ہو۔
صحیح وقت پر جاری کریں: فصلی سائیکل میں صحیح وقت پر فائدہ مند حشرات متعارف کرائیں تاکہ وہ تھرپس کی آبادی کی چوٹی کے ساتھ مطابقت رکھیں۔
مراقبت اور ایڈجسٹمنٹ: تھرپس کی آبادیوں اور شکاری سرگرمیوں کی باقاعدگی سے نگرانی کریں تاکہ حیاتیاتی کنٹرول پروگرام کی تاثیر کا جائزہ لیا جا سکے اور ضروری ایڈجسٹمنٹ کیے جاسکیں۔
کیمیکل کیڑے مار دواؤں سے پرہیز کریں: وسیع سپیکٹرم کیڑے مار دواؤں کے استعمال کو کم سے کم کریں، جو فائدہ مند حشرات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
حدود:
ماحولیاتی عوامل: درجہ حرارت، نمی اور بارش جیسے ماحولیاتی حالات قدرتی دشمنوں کی تاثیر کو متاثر کر سکتے ہیں۔
تھرپس مزاحمت: تھرپس کی کچھ آبادیوں میں مخصوص شکاریوں کے خلاف مزاحمت پیدا ہو سکتی ہے۔
ابتدائی سرمایہ کاری: حیاتیاتی کنٹرول پروگراموں کی تشکیل کے لیے ابتدائی سرمایہ کاری کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
نتیجہ:
حیاتیاتی کنٹرول تھرپس کی آبادیوں کے انتظام کے لیے ایک امید افزا طریقہ ہے۔ اس طریقہ کے اصولوں کو سمجھنے اور اسے دانشمندی کے ساتھ نافذ کرکے، ہم کیمیائی کیڑے مار دواؤں پر اپنی انحصار کو کم کر سکتے ہیں اور زیادہ پائیدار اور ماحول دوست زراعت کے نظام پیدا کر سکتے ہیں۔
تھرپس کا کیمیکل کنٹرول
تھرپس کے کیمیکل کنٹرول میں کیڑے مار دواؤں کا استعمال شامل ہے تاکہ تھرپس کو براہ راست ہلاک کیا جا سکے یا ان کی زندگی کے چکر میں خلل ڈالا جا سکے۔ اگرچہ یہ طریقہ تھرپس کی آبادی کو تیزی سے کم کرنے میں مؤثر ہو سکتا ہے، لیکن ماحول اور فائدہ مند جانداروں پر ان کے ممکنہ اثرات کی وجہ سے کیمیائی کیڑے مار ادویات کا استعمال احتیاط کے ساتھ کرنا بہت ضروری ہے۔ یہاں کچھ اہم پہلو ہیں جن پر غور کرنا چاہیے:
کیڑے مار ادویات کی اقسام:
پائریتھرائڈز (Pyrethroids): یہ مصنوعی کیڑے مار ادویات ہیں جو قدرتی مرکب پائرتھرم سے حاصل کی جاتی ہیں۔ یہ تیزی سے اثر کرتی ہیں اور تھرپس کے خلاف مؤثر ہیں۔ تاہم، کچھ پائریتھرائڈز فائدہ مند حشرات کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
نیونیکوٹینوائڈز (Neonicotinoids): یہ کیڑے مار ادویات کی ایک قسم ہے جو حشرات کے اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتی ہے۔ یہ سیسٹیمک (systemic) ہوتی ہیں، یعنی پودے انہیں جذب کر لیتے ہیں اور پودوں کے بافتوں پر پلنے والے تھرپس کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔
اورگانوفاسفیٹس (Organophosphates): کیڑے مار ادویات کا یہ گروپ تھرپس سمیت حشرات پر فوری اثر کے لیے جانا جاتا ہے۔ ماحول میں ان کی بقایا سرگرمی نسبتاً کم ہوتی ہے۔
عام استعمال ہونے والی زرعی ادویات (کیمیکلز کے نام):
پاکستان میں تھرپس کے کنٹرول کے لیے مختلف گروہوں سے تعلق رکھنے والی کیڑے مار ادویات دستیاب ہیں۔ ان میں سے کچھ عام طور پر استعمال ہونے والے فعال اجزاء (active ingredients) درج ذیل ہیں:
امیڈاکلوپرڈ (Imidacloprid): یہ ایک نیونیکوٹینوائڈ ہے جو تھرپس کے اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ سیسٹیمک ہوتا ہے اور پودے اسے جذب کر لیتے ہیں، جس سے پودے کا رس چوسنے والے کیڑے مر جاتے ہیں۔ یہ مختلف تجارتی ناموں سے دستیاب ہے۔
تھائی میتھاکسم (Thiamethoxam): یہ بھی ایک نیونیکوٹینوائڈ ہے اور امیڈاکلوپرڈ کی طرح کام کرتا ہے۔ یہ بھی تھرپس کے خلاف مؤثر ہے۔
فیپرونل (Fipronil): یہ ایک فینائل پائرازول (phenylpyrazole) ہے جو حشرات کے گابا (GABA) گیٹڈ کلورائیڈ چینلز پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ بھی تھرپس کے کنٹرول کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اکثر یہ امیڈاکلوپرڈ کے ساتھ ملا کر بھی استعمال ہوتا ہے۔
ایسیفیٹ (Acephate): یہ ایک اورگانوفاسفیٹ ہے جو رابطہ اور معدہ کے ذریعے اثر کرتا ہے۔ یہ تھرپس سمیت مختلف چوسنے والے کیڑوں کے خلاف مؤثر ہے۔
کلورفیناپائر (Chlorfenapyr): یہ ایک پرول فیناپائر (pyrrole) ہے جو حشرات کے میٹابولزم پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ خاص طور پر تھرپس کے خلاف مؤثر پایا گیا ہے۔
ایمامیکٹین بینزوایٹ (Emamectin Benzoate): یہ ایک بائیولوجیکل سے ماخوذ کیڑے مار دوا (avermectin derivative) ہے جو تھرپس اور سنڈیوں کے خلاف استعمال ہوتی ہے۔
اسپائنوسیڈ (Spinosad): یہ ایک قدرتی ذرائع سے حاصل کردہ کیڑے مار دوا ہے جو تھرپس کے خلاف مؤثر ہے۔ اسے اکثر نامیاتی کاشتکاری میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
بائی فینتھرین (Bifenthrin): یہ ایک پائریتھرائڈ ہے جو رابطہ اور معدہ کے ذریعے کام کرتا ہے۔ یہ بھی تھرپس کے کنٹرول کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
مزید معلومات لینے اور ہماری راہنمائی کے لئے نیچے کمنٹس میں لکھیں ۔۔۔۔
غلام یاسین آرائیں ۔
زرعی کنسلٹنٹ ہارویسٹ ہوریزن
I havr read your post aboute thrips . Good post . Evry things is clear and detailled information .....
ReplyDeleteMashaAllah .
ReplyDeleteBehtreen aur mukamal maloomat wo bhi urdu main . Bahut kuch seekhny ko mila hay ...
Good Post
ReplyDeleteVery nice post about Thrips
ReplyDeleteMain ny aj ta tak urdu main itni achi post nhee dykhee km pray lkhay kissanon ky leay behtreen rahnumai ki hay . Thanks
ReplyDeleteمیں نے آپ کی پوری پوسٹ پڑھی ہے ۔ اس میں اپ نے تھرپس کے بارے میکمل تفصیل لکھیں ۔ ہے پڑھ کر بہت ساری معلومات ملی ہیں ۔ مزید اپ کی پوسٹ کا انتظار رہے گا ۔
ReplyDeleteبہت اچھی اور معلوماتی پوسٹ ہے ۔
ReplyDeleteNice
ReplyDeleteماشاءاللہ
ReplyDeleteGood post
ReplyDeleteR malik
ReplyDeleteGood luck 🤞🍀
ReplyDeleteGood post Dear 👏
ReplyDeleteMashallah Bahut khoob . Behtreen information hay
ReplyDeleteAssalam o alaikum every one I like this post and I appreciate you 💟
ReplyDeletegood post
ReplyDeletevery nice post
ReplyDeleteSs
ReplyDeleteGood post
ReplyDeleteR malik
ReplyDeleteBahut achi post hay
ReplyDeleteNice
ReplyDeleteZabardast
ReplyDeleteMan ny aj tak aesi post nhi dykhi nice
ReplyDeleteNice
ReplyDeleteبہت بہت اچھی پوسٹ مجھے بہت پسند آئی
ReplyDeleteBoht achi
ReplyDeleteNice
ReplyDeleteVery nice post
ReplyDeleteGood
ReplyDelete