بابچی (Psoralea corylifolia)
بابچی : ایک مکمل زرعی رہنما
بابچی (Psoralea corylifolia)
جسے باکوچی کے نام سے بھی جانا جاتا
ہے، ایک اہم ادویاتی پودا ہے جس کے بیج جلد کی مختلف بیماریوں خصوصاً برص اور دیگر
امراض کے علاج میں استعمال ہوتے ہیں۔ پاکستان میں اس کی کاشت سے کسان اپنی آمدن
میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ ذیل میں بابچی کی کاشت کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی روشنی
ڈالی گئی ہے۔
بابچی کی اقسام:
تحقیق کے مطابق بابچی کی عمومی طور پر Psoralea
corylifolia قسم ہی کاشت میں زیر استعمال ہے اور
پاکستان کے تناظر میں اس کی کسی خاص منظور شدہ قسم کا تفصیلی ذکر دستیاب نہیں ہے۔
تاہم ممکن ہے کہ مقامی طور پر کچھ جینیاتی فرق موجود ہوں جو پودے کی بڑھوتری اور
بیج کی خصوصیات کو متاثر کرتے ہوں۔
بابچی کا بیج فی ایکڑ:
بابچی کی کاشت کے لیے عموماً 3 سے 4
کلوگرام بیج فی ایکڑ استعمال کیا جاتا ہے۔ اچھے اگاؤ کے لیے معیاری اور صحت مند
بیج کا انتخاب بہت ضروری ہے۔
وقت کاشت:
بابچی کی کاشت کا انحصار علاقے کے
موسمی حالات پر ہوتا ہے۔ پاکستان میں عموماً اس کی کاشت بہار مارچ 15 سے اپریل30 تک کی جا سکتی ہے۔
تیاری زمین:
بابچی کی کاشت کے لیے میرا زمین جس
میں پانی کا نکاس اچھا ہو، بہترین رہتی ہے۔ کلراٹھی یا ریتلی زمینیں اس کے لیے
موزوں نہیں ہیں۔ زمین کی تیاری کے لیے 5 سے 6 مرتبہ ہل چلا کر اور سہاگہ پھیر کر
زمین کو باریک اور نرم بنا لینا چاہیے۔ کاشت سے قبل زمین میں 8 سے 10 ٹن گوبر کی
گلی سڑی کھاد فی ایکڑ ڈال کر اسے اچھی طرح زمین میں ملا دینا چاہیے۔
کاشت کے طریقہ جات :
بابچی کو دو طریقوں سے کاشت کیا جا
سکتا ہے
1. کھیلیوں پر کاشت:
ڈیڑھ ڈیڑھ فٹ کے فاصلے پر کھیلیں
بنائی جاتی ہیں اور ان کے دونوں جانب 9 انچ کے فاصلے پر چوکے لگائے جاتے ہیں۔ اس
طریقے سے پانی کی بچت ہوتی ہے اور جڑی بوٹیوں کا کنٹرول آسان ہوتا ہے۔
2. ہموار زمین پر ڈرل سے کاشت:
اگر زمین میں وتر مناسب ہو تو ہموار
سطح پر ڈرل کی مدد سے بھی بیجائی کی جا سکتی ہے۔ اس صورت میں قطاروں کا فاصلہ
مناسب رکھا جاتا ہے۔
کھیلیوں پر کاشت کی صورت میں بیج لگانے کے فوراً بعد ہلکا پانی
لگایا جاتا ہے تاکہ بیج تک نمی پہنچ جائے۔ ہموار زمین پر کاشت کی صورت میں اگر وتر
اچھا ہو تو 15 سے 20 دن بعد پہلا پانی لگایا جا سکتا ہے۔
اگاؤ کا وقت:
پانی کی تعداد:
بابچی کی فصل کو کل 8 سے 10 پانیوں کی
ضروررت ہوتی ہے ۔ موسمی حالات کے پیش نظر
پانیوں کی تعداد کم یا زیادہ ہو سکتی ہے ۔ پہلے دو پانی چوپا کے وقت اور چویا کے
وقت بہت اہم ہیں ۔ اور پھولوں کے وقت دو سے تین پانی بہت اہم اور ضروری ہیں ۔اگر
گرمی ہو اور بارشیں نہ ہو رہی ہوں تو ۔۔۔۔۔۔ ۔ پانی کی مقدار زمین کی قسم اور موسمی حالات پر منحصر ہے۔
کھاد :
زمین کی تیاری کے وقت گوبر کی گلی سڑی
کھاد کے علاوہ، کیمیائی کھادوں کا استعمال بھی پیداوار بڑھانے میں مددگار ثابت
ہوتا ہے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق بوائی کے وقت فاسفورس اور پوٹاش کی کھادیں
(جیسے ڈی اے پی، ایس او پی/ایم او پی) اور نائٹروجن کی کچھ مقدار (جیسے یوریا) ابتدائی خوراک کے طور پر دی جا سکتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق تیاری کے وقت فاسفورس 20 کلو پوٹاش 20
کلو اور نائیٹروجن 10 کلو گرام تجویز کی گئی ہے۔ اگاؤ مکمل ہونے کے بعد اور پودوں کی بڑھوتری
کےابتدائی مرحلے میں نائٹروجن کھاد 15 کلو فی ایکڑ اور پھولوں اور پھل کے وقت نائٹروجن 15
کلو اور پوٹاش ایس او پی 10 کلو یا
لیکوئیڈ 30 فیصد والی 5 لیٹر فی ایکڑ استعمال کرنا لازمی ہے ۔ مزید ہارویسٹ
ہوریزن کے زرعی ماہر غلام یٰسین صاحب سے
مشورہ مفید رہے گا۔
زمین کی ساخت کے حصاب سے کھاد میں تبدیلی کی جا سکتی ہے ۔
بیماریاں اور علاج:
بابچی کی فصل پر چند بیماریاں حملہ کر
سکتی ہیں جن میں سب سے عام پاؤڈری مِلڈیو (Powdery
Mildew) ہے۔ اس بیماری میں پتوں پر سفید پاؤڈر نما پھپھوندی ظاہر ہوتی
ہے۔ اس کے علاج کے لیے گندھک پر مبنی پھپھوندی کش ادویات (wettable
sulphur) تجویز کی جاتی ہیں۔
بعض اوقات، سفید مکھی (Whitefly) اور تیلا (Jassid) جیسے کیڑے وائرل بیماریاں منتقل کر
سکتے ہیں۔ اگرچہ بابچی میں مخصوص وائرل بیماریوں کا ذکر کم ملتا ہے، لیکن ان کیڑوں
کے کنٹرول کے لیے عمومی حشرات کش ادویات جیسے Fipronil,
Thiamethoxam, Flonicamid, Acetamiprid استعمال
کی جا سکتی ہیں۔ تاہم، کسی بھی دوا کے استعمال سے قبل ہارویسٹ ہوریزن کے زرعی ماہر
غلام یٰسین صاحب سے مشورہ اور لیبل پر دی
گئی ہدایات پر عمل درآمد ضروری ہے۔ نامیاتی کنٹرول کے طریقوں کو بھی ترجیح دی جانی
چاہیے۔
جڑی بوٹیاں اور ان کا کنٹرول:
جڑی بوٹیاں بابچی کی فصل کی بڑھوتری
اور پیداوار پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔ ان کے کنٹرول کے لیے بروقت گوڈی یا دستی نکاسی
سب سے مؤثر طریقہ ہے۔ کاشت کے ابتدائی 60 دنوں کے اندر 2 سے 3 مرتبہ گوڈی کرنا جڑی
بوٹیوں کے خاتمے اور زمین کو نرم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ بابچی کے لیے
مخصوص جڑی بوٹی مار ادویات (herbicides) کے بارے میں معلومات محدود ہیں، اور دوسری فصلات کے لیے
استعمال ہونے والے کیمیکلز (جیسے Pendimethalin, Circuit) کا بابچی پر استعمال ماہرین کے مشورے
کے بغیر نہیں کرنا چاہیے۔ دستی کنٹرول کو ترجیح دیں۔
مدت برداشت:
بابچی کی فصل عموماً کاشت کے تقریباً
200 دن بعد برداشت کے لیے تیار ہو جاتی ہے۔ برداشت کا صحیح وقت وہ ہوتا ہے جب
پھلیاں (pods) ارغوانی
رنگ اختیار کر لیں اور خشک ہونا شروع ہو جائیں۔
برداشت کے طریقہ جات:
جب بیج مکمل طور پر پک کر خشک ہو
جائیں تو پودوں کو کاٹ لیا جاتا ہے۔ کٹے ہوئے پودوں کو اچھی طرح خشک ہونے دیا جاتا
ہے۔ خشک ہونے کے بعد بیج نکال لیے جاتے ہیں۔ یہ عمل روایتی طریقوں سے یا چھوٹے
پیمانے پر تھریشنگ کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ بیجوں کو مزید خشک کر کے ذخیرہ کیا
جاتا ہے۔
بابچی کی بیج جولائی میں پکنا شروع ہو
جاتی ہیں اور اسے کاٹ لیا جاتا ہے ۔ اگر اس کی پیداوار زیادہ لینی ہو تو اس فصل کو
نومبر تک چلایا جاتا ہے ۔
خرچ اور آمدن:
بابچی ایک ادویاتی پودا ہونے کی وجہ
سے روایتی فصلوں کے مقابلے میں زیادہ منافع بخش ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کی کاشت پر
لاگت نسبتاً کم آتی ہے۔ خاص طور پر اگر پانی اور کھاد کا استعمال متناسب ہو۔ تاہم
پاکستان میں بابچی کی کاشت کے حوالے سے فی ایکڑ لاگت اور متوقع آمدن کے ٹھوس اور
حالیہ اعداد و شمار تحقیق میں آسانی سے دستیاب نہیں ہیں۔ آمدن کا انحصار بیج کی فی
ایکڑ پیداوارمعیار اور مارکیٹ میں اس کی قیمت پر ہوتا ہے۔ ادویاتی پودوں کی مارکیٹ
میں قیمتیں طلب اور رسد کے ساتھ مختلف ہوتی رہتی ہیں۔ چونکہ بابچی جلد کی بیماریوں
کے علاج میں بہت مؤثر ہے۔ اس لیے اس کی مانگ موجود ہے۔ جو کسانوں کو اچھی قیمت
دلوانے کا باعث بن سکتی ہے۔
بیج کی قیمت فی کلو کوالٹی کے مطابق 4000 روپے سے 6500 روپے تک ہے
۔ اور کل 4 کلو گرام کی قیمت 16000 روپے سے 380000 روپے تک ہوتی ہے ۔ قیمتوں کا
انحصار مارکیٹ کی صورت حال پر منحصر ہوتا ہے ۔کم یا زیادہ ہو سکتی ہیں ۔
پیداوار فی ایکڑ :
بابچی کی پیداوار فی ایکڑ جولائی
تک 8 من سے 12 من فی ایکڑ تک اور
20 من نومبر تک آ جاتی ہے ۔
اور کسان سے بابچی کی خرید 500 روپے
فی کلو سے 1500 روپے فی کلو تک کی جاتی ہے ۔ قیمت کم یا زیادہ ہو سکتی ہے ۔ اگر اوسط قیمت فروخت 500 روپے ہو تو جولائی میں
8 من پیداور کی قیمت 160000 روپے ہو گی
اور نومبر میں اس کی آمدن 15 من کم از کم اور ریٹ 500 روپے کلو کے مطابق 300000 تک
آمد ہو گی ۔ کافی کاشتکاروں نے سابقہ
سالوں میں فی ایکڑ پیداوار جولائی اگست میں 12 من اور 15 من بھی حاصل کی ہے ۔ اور
فی من 30000 سے 40000 روپے تک فروخت کی ہے ۔ یعنی پاکستان میں 4 سے 5 ماہ میں بابچی
سے 350000 روپے سے لیکر 600000 لاکھ روپے تک
آمدن حاصل کی جا چکی ہے ۔ قیمتوں میں اتار
چڑھاؤ ملکی صورت حال اور پراڈکٹس کی مانگ کی مطابق کم یا زیادہ ہو سکتا ہے ۔
ہارویسٹ ہوریزن کا مشورہ :
بابچی کاشت پر کل خرچہ زمین کا ٹھیکہ
ملا کر زیادہ سے زیادہ 120000 روپے ہے اور
آمدن کم از کم 5 ماہ میں 3 لاکھ روپے ہے ۔
کسان کا مستقبل:
ادویاتی پودوں کی بڑھتی ہوئی عالمی
اور مقامی مانگ کے پیش نظر بابچی کی کاشت کسانوں کے لیے ایک روشن مستقبل کا باعث
بن سکتی ہے۔ اگر کسان معیاری پیداوار حاصل کرنے اور اسے مناسب مارکیٹ تک پہنچانے
میں کامیاب ہو جائیں تو یہ ان کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتا ہے۔ تاہم اس
کے لیے کسانوں کو جدید زرعی طریقوں کو اپنانے بیماریوں اور کیڑوں کے مؤثر کنٹرول اور مارکیٹ
کی ضروریات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ حکومتی اور نجی سطح پر ادویاتی پودوں کی کاشت
اور مارکیٹنگ کے فروغ کے اقدامات کسانوں کے مستقبل کو مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔
ہارویسٹ ہوریزن کا کردار:
دستیاب معلومات کے مطابق
"ہارویسٹ ہوریزن" نامی مخصوص ادارے کا بابچی کی کاشت کے فروغ یا اس سے
منسلک سرگرمیوں میں پاکستان میں براہ راست اہم کردار تحقیق میں سامنے آیا ہے۔ ممکن
ہے یہ کوئی نیا اقدام ہو یا اس کا دائرہ کار محدود ہو۔ بابچی کے کاشتکاروں کے لیے
ضروری ہے کہ وہ مستند زرعی تحقیقی اداروں، محکمہ زراعت اور تجربہ کار کاشتکاروں سے
رہنمائی حاصل کریں۔اور ہارویسٹ ہوریزن کے زرعی ماہر غلام یٰسین صاحب سے مشورہ ضرور کر لیں ۔
ماشاءاللہ بہت خوب
ReplyDeleteببہت ہی لا جواب پوست ہے. معلومات کا خزانہ ہے
ReplyDeleteBoht hi lajab posth he
ReplyDelete