باجرہ کی کاشت مکمل رہنمائی ۔ کاشت سے کٹائی تک Milt Cultivation

Millet  باجرہ

Millet

فصل: خریف

عمومی معلومات

باجرہ دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر کاشت کی جانے والی ایک اہم فصل ہے۔ یہ خشک سالی کو برداشت کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے. اسی لیے یہ کم بارش والے علاقوں کے لیے انتہائی موزوں ہے۔ پاکستان باجرے کافی پیداوار پیدا کرتا ہے ۔ انسانوں کی خوراک کے علاوہ اسے جانوروں کے چارے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے خشک تنے (کڑب۔ ٹانڈا۔بھوسہ ) جانوروں کو کھلانے کے کے علاوہ اینٹوں والے بھٹے پر جلانے اور گتے بنانے میں  کام آتے ہیں۔

زمین

باجرہ مختلف اقسام کی زمینوں میں کاشت کیا جا سکتا ہے لیکن اچھی نکاسی آب والی ریتیلی میرا زمین اس کی کاشت کے لیے بہترین ہے۔

مشہور اقسام اور ان کی پیداوار

پاکستان میں باجرے کی کاشت کے لیے سرکاری تحقیقی اداروں اور نجی کمپنیوں نے بہت سی اقسام متعارف کروائی ہیں۔ ہر قسم کی اپنی خصوصیات ہیں جو مختلف علاقوں اور مقاصد (اناج یا چارہ) کے لیے موزوں ہوتی ہیں۔

ذیل میں پاکستان میں کاشت کی جانے والی چند مشہور اقسام کی مختصر خوبیوں کے ساتھ تفصیل دی گئی ہے۔

1۔ سرکاری تحقیقی اداروں کی تیار کردہ اقسام

یہ اقسام زیادہ تر مقامی ماحول سے مطابقت رکھتی ہیں اور بارانی علاقوں کے لیے بہترین سمجھی جاتی ہیں۔

·         ایم بی-87 (MB-87):

    • خوبی: یہ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ، فیصل آباد کی تیار کردہ ایک پرانی اور قابلِ بھروسہ قسم ہے۔ یہ خشک سالی کو برداشت کرنے کی بہترین صلاحیت رکھتی ہے اور اسے اناج اور چارے دونوں مقاصد کے لیے کاشت کیا جاتا ہے۔

·         فیصل آباد باجرہ-2011 (Faisalabad Bajra-2011):

    • خوبی: یہ بھی ایوب زرعی تحقیقاتی ادارے کی متعارف کردہ قسم ہے۔ اس کی پیداواری صلاحیت نسبتاً بہتر ہے اور یہ درمیانے عرصے میں پک کر تیار ہو جاتی ہے۔ اس کے سٹے لمبے اور دانوں سے بھرے ہوتے ہیں۔

·         بہاولپور-2000 (Bahawalpur-2000):

    • خوبی: یہ قسم بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ (RARI) بہاولپور نے خاص طور پر صحرائی اور بارانی علاقوں (جیسے چولستان) کے لیے تیار کی ہے۔ یہ شدید خشک سالی اور گرمی کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

·         چکوال باجرہ (Chakwal Bajra):

    • خوبی: یہ قسم خاص طور پر خطہ پوٹھوہار کے بارانی علاقوں کے لیے منظور کی گئی ہے۔ یہ کم بارش میں بھی مناسب پیداوار دینے کی صلاحیت رکھتی ہے اور مقامی موسمی حالات کے لیے بہت موزوں ہے۔

·         پارک-ایم ایس-2 (PARC-MS-2):

    • خوبی: پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (PARC) کی تیار کردہ یہ قسم زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل ہے۔ اس کا پودا لمبا اور پتوں سے بھرا ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ چارے کی ضروریات کے لیے بھی بہت اچھی سمجھی جاتی ہے۔

     نجی کمپنیوں کی ہائبرڈ اقسام         

نجی کمپنیوں کی ہائبرڈ اقسام اپنی بہت زیادہ پیداواری صلاحیت کی وجہ سے بے حد مقبول ہیں۔ یہ آبپاش علاقوں میں بہترین نتائج دیتی ہیں۔

·         پائنیئر سیڈز (Pioneer Seeds) کی اقسام (مثلاً 86M86, 86M88):

    • خوبی: یہ پاکستان میں سب سے زیادہ کاشت کی جانے والی ہائبرڈ اقسام میں شامل ہیں۔ ان کی پیداواری صلاحیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ ان کے سٹے موٹے لمبے اور دانوں سے مکمل طور پر بھرے ہوتے ہیں۔ یہ بیماروں خاص طور پر ڈاؤنی ملڈیو (روئیں دار پھپھوندی) کے خلاف اچھی قوتِ مدافعت رکھتی ہیں۔

·         سنجنٹا (Syngenta) کی اقسام:

    • خوبی: سنجنٹا کمپنی بھی اعلیٰ پیداواری صلاحیت والی ہائبرڈ اقسام فراہم کرتی ہے۔ ان کے بیج بھی اچھی روئیدگی مضبوط تنے اور بیماریوں کے خلاف بہتر مزاحمت کی خصوصیات رکھتے ہیں۔

·         آئی سی آئی پاکستان (ICI Pakistan) کی اقسام:

    • خوبی: آئی سی آئی کے ہائبرڈ باجرے بھی مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ یہ اقسام اناج کی زیادہ پیداوار کے ساتھ ساتھ چارے کی اچھی پیداوار کے لیے بھی مشہور ہیں۔ ان کے پودے آخر تک سرسبز رہتے ہیں۔

·         فور برادرز (Four Brothers) سیڈز کی اقسام:

    • خوبی: یہ کمپنی بھی ہائبرڈ باجرے کی اقسام فراہم کرتی ہے جو اچھی پیداواری صلاحیت اور مقامی ماحول سے مطابقت رکھنے کی وجہ سے کسانوں میں مقبول ہیں۔

ان کے علاوہ اور بھی بہت سی پاکستانی کمپنیوں کے بیج موجود ہیں ۔

خلاصہ اور اہم نکتہ

  • سرکاری اقسام عام طور پر بارانی اور کم وسائل والے علاقوں کے لیے زیادہ موزوں ہیں کیونکہ وہ خشک سالی کو بہتر برداشت کرتی ہیں۔
  • نجی کمپنیوں کی ہائبرڈ اقسام آبپاش علاقوں میں کھاد اور پانی کے بہتر استعمال سے ریکارڈ پیداوار دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

کسان بھائیوں کے لیے مشورہ: اپنے علاقے (آبپاش یا بارانی) زمین کی قسم اور مقصد (اناج یا چارہ) کو مدنظر رکھتے ہوئے قسم کا انتخاب کریں۔ کسی بھی قسم کی کاشت سے پہلے مقامی محکمہ زراعت (توسیع) کے عملے یا اپنے زرعی کنسلٹنٹ  سے مشورہ کرنا ہمیشہ بہترین حکمت عملی ہے۔

  •  زمین کی تیاری

اچھی پیداوار کے لیے بوائی اچھی طرح تیار کی گئی زمین میں کرنی چاہیے۔ زمین کو نرم اور بھربھرا کرنے کے لیے 2 سے 3 بار ہل چلانے کے بعد سہاگہ پھیرنا چاہیے۔

باجرہ کی کاشت کا وقت

پاکستان میں باجرہ کی کاشت کا بہترین وقت جولائی کے شروع سے لے کر وسط جولائی تک ہے۔ کم پانی والے علاقوں میں کاشتکاروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ مئی کے مہینے میں باجرے کی کاشت مکمل کر لیں۔ چارے کی فصل کے لیے اپریل سے اگست تک بھی کاشت کی جا سکتی ہے۔ جبکہ بیج کے حصول کے لیے جولائی میں کاشت بہتر نتائج دیتی ہے۔

بیج :

ڈیڑھ سے دو کلوگرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔ اگر زمین اچھی طرح تیار ہو اور بوائی یکساں طور پر کی جائے تو ۔ پاکستانی کاشتکار  سوا دو کلو تک فی ایکڑ کاشت کرتے ہیں ۔

  • قطاروں اور پودوں کا فاصلہ:
    • چارے کی فصل کے لیے قطاروں کا درمیانی فاصلہ ایک فٹ جبکہ غلے کی فصل کے لیے ڈیڑھ سے 2 فٹ ہونا چاہیے۔
    • پودوں کا درمیانی فاصلہ سے 6 انچ رکھیں اور بیج ڈیڑھ انچ گہرائی سے زیادہ نہ ڈالیں۔

ہائی بریڈ اقسام بارانی علاقوں میں زیادہ پیداوار نہیں دے سکتی ہیں ۔کیوں کہ ہائی بریڈ کسی بھی قسم کو کھاد اور پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے جو کہ بارانی یا کم پانی والے علاقوں میں پوری نہیں کی جاسکتی۔

  • بیج کا علاج:
    • ارگٹ بیماری سے بچاؤ: بیجوں کو 20 فیصد نمک کے محلول میں پانچ منٹ تک ڈبوئیں۔ پانی پر تیرنے والے بیجوں کو نکال کر ضائع کر دیں اور باقی بیجوں کو صاف پانی سے اچھی طرح دھو لیں۔
    • دیگر بیماریوں سے بچاؤ: اس کے بعد بیجوں کو تھائیوفینیٹ میتھائل بحساب 3 گرام فی کلوگرام بیج یا  ٹیبو کونا زول بحساب 2 ملی لیٹر فی کلوگرام بیج لگا کر کاشت کریں۔
کھاد کی ضرورت (کلوگرام فی ایکڑ)
  • میرا زمین 40 کلوگرام نائٹروجن (90 کلوگرام یوریا) اور 24 کلوگرام فاسفورس (55 کلوگرام ڈی اے پی یا 150 کلوگرام ایس ایس پی) فی ایکڑ استعمال کریں۔
  • ریتیلی زمین 25 کلوگرام نائٹروجن (55 کلوگرام یوریا) اور 12 کلوگرام فاسفورس (27 کلوگرام ڈی اے پی یا 75 کلوگرام ایس ایس پی) فی ایکڑ استعمال کریں۔

نوٹ:

  • جن زمینوں میں زنک کی کمی ہو وہاں زنک سلفیٹ ہیپٹاہائبرڈ 21% بحساب 10 کلوگرام فی ایکڑ یا زنک سلفیٹ مونوہائبرڈ بحساب 6.5 کلوگرام فی ایکڑ ڈالیں۔
  • پوٹاش (SOP) بارہ کلو سے 25 کلو گرام فی ایکڑ استعمال کریں ۔وزن میں کمی بیشی زمین کے حساب سے کر سکتے ہیں ۔
  • جب 27 کلوگرام یا 55 کلوگرام فی ایکڑ ڈی اے پی ڈالی جائے تو یوریا کی مقدار 10-20 کلوگرام فی ایکڑ کم کر دیں۔
کیڑے اور ان کا تدارک
روٹ بگ  (جڑوں کا کیڑا):
 اگر اس کیڑے کا حملہ نظر آئے تو فیپرونل یا کلوری دانے دار بحساب 10 کلوگرام فی ایکڑ کا  چھٹہ کریں۔ یا کلوری اور فپرونل کے مکسچر کا 2 لیٹر فی ایکڑ فلڈ کرائیں ۔

نیلے بھونرے (Blue Beetles) 

ان کے تدارک کے لیے لمبڈا یا کلوری یا فپرونل  بحساب 250 ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔مزید زرعی کنسلٹنٹ سے رابطہ کریں ۔

بیماریاں اور ان کا تدارک

ڈاؤنی ملڈیو (Downy Mildew) / روئیں دار پھپھوندی

شدید حملے کی صورت میں پتوں کے دونوں اطراف سفید روئیں جیسی تہہ جم جاتی ہے۔ سٹا پتیوں جیسی ساخت میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ یہ بیماری ابر آلود موسم میں تیزی سے پھیلتی ہے۔

تدارک: 
حملے کی صورت میں میٹالکسل  پلس مینکوزیب بحساب 2 گرام فی 1 لیٹر پانی کا سپرے کریں۔ اگر ضروری ہو تو 15 دن کے وقفے سے دوبارہ سپرے کریں۔
سائی موکسنل  پلس  6 گرام فی لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کائیں ۔ مزید اپنی زرعی کنسلٹ سے مشورہ کریں ۔
ارگٹ (Ergot):

 سٹوں پر شہد جیسا چپچپا مادہ نکلتا ہے۔ 10-15 دن بعد یہ قطرے خشک ہو کر گہرے بھورے یا سیاہ رنگ کے ہو جاتے ہیں۔ دانے سیاہ رنگ کی پھپھوندی (Sclerotia) میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔
تدارک: بیج کو 20 فیصد نمک کے محلول میں ڈبو کر علاج کریں۔ حفاظتی اقدام کے طور پر سٹے نکلنے کے وقت کاربنڈازم  یا     مینکو زیب (Mancozeb) بحساب 2 گرام فی لیٹر پانی کا سپرے کریں۔ 3 دن کے وقفے سے دو سے تین سپرے کریں۔ بہتر تو ہے کہ آپ کاشت کے وقت ہی نمک کے محلول میں بیج کا علاج کر لیں ورنہ سٹہ نکلتے وقت مذکورہ سپرے کرائیں ۔ اور اپنے زرعی کنسلٹنٹ سے مشورہ کر کے اس کا تدارک کریں ۔
کانگیاری / سمٹ (Smut) 
حفاظتی اقدام کے طور پر اس بیماری کے خلاف مزاحمت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔ اگر حملہ نظر آئے تو متاثرہ پودوں کو کھیت سے نکال کر تلف کر دیں۔ مینکو زیب یاایزاکسی سٹروبن یا ٹیبو کونا زول  بحساب 2 گرام/ملی لیٹر  فی لیٹر پانی کا سپرے کریں۔
کنگی / رسٹ (Rust)
پتوں پر سرخی مائل بھورے سے نارنجی رنگ کے دھبے بن جاتے ہیں۔
تدارک: حملے کی صورت میں مینکو زیب  یاایزاکسی سٹروبن یا ٹیبو کونا زول بحساب 2 گرام فی لیٹر پانی کا سپرے کریں۔ اگر ضرورت ہو تو 8 دن کے وقفے سے سپرے دہرائیں۔

باجرہ کی فصل تیار ہونے کی مدت

باجرے کی فصل عام طور پر   تقریباً  70 سے 110 دن  میں تیار ہو جاتی ہے۔ جو کہ قسم اور موسمی حالات پر منحصر ہے۔

کٹائی (برداشت)

جب دانے سخت ہو جائیں اور ان میں مناسب نمی رہ جائے تو فصل کٹائی کے لیے تیار ہے۔ درانتی کی مدد سے کھڑی فصل سے سٹے کاٹ لیں۔ کچھ کسان پورے پودے کو درانتی سے کاٹ لیتے ہیں۔ کٹائی کے بعد فصل کو کھلی جگہ پر اکٹھا کرکے چار سے پانچ دن تک خشک کریں۔

کٹائی کے بعد کے مراحل

مناسب طریقے سے خشک کرنے کے بعد گہائی کا عمل کریں ۔ گہائی مشینوں سے یا ہاتھ سے فصل کی مقدار کے مطابق کریں ۔ اور دانوں کو سٹوں سے الگ کریں۔ پھر صفائی کا عمل مکمل کریں۔ صاف دانوں کو دھوپ میں خشک کر کے ان میں نمی کی سطح 12-14 فیصد تک لے آئیں۔ آخر میں دانوں کو بوریوں میں بھر کر خشک اور محفوظ جگہ پر ذخیرہ کریں۔یا فروخت کر دیں ۔

باجرہ کی فی ایکڑ پیداوار

باجرے کی فی ایکڑ پیداوار مختلف عوامل پر منحصر ہوتی ہے۔ جن میں بیج کی قسم زمین کی زرخیزی کھاد کا استعمال اور آبپاشی شامل ہیں۔

  • چارہ: 200  سے 700  من فی ایکڑ تک سبز چارہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
  • بیج  :         10 من سے 30 من تک بیج کا وزن فی ایکڑ لیا جا تا ہے ۔

وزن کا انحصار زمین کی ساخت ، علاقہ کاشت  ، موسم  کاشت ،بیج کی اقسام ، کھاد اور پانی   کے استعمال پر منحصر ہو تا ہے ۔

کسی بھی فصل کی بہتر پیداوار کےلئے  کاشتکار  کے پاس  وقت  ہونا اور ایک اچھا زرعی کنسلٹنٹ ہونا بھی ضروری ہے ۔  



اخراجات :

اگرچہ باجرہ گندم یا مکئی جیسی زیادہ مہنگی فصل نہیں ہے پھر بھی ایک فی ایکڑ کے اخراجات کا ایک اندازہ دیا جا سکتا ہے جو کہ تقریباً 100000روپے فی ایکڑ ہو سکتا ہے۔ یہ اندازہ خالصتاً عمومی نوعیت کا ہے اور حقیقی اخراجات مختلف عوامل کی بنا پر کم یا زیادہ ہو سکتے ہیں۔

اخراجات کے اہم اجزاء کو مزید تفصیل سے دیکھتے ہیں:

1.    زمین کی تیاری (Land Preparation):

o        ہل چلانا اور سہاگہ: 10,000 روپے فی ایکڑ (ٹریکٹر اور ڈیزل کے اخراجات شامل)

2.    بیج (Seed):

o        اچھی قسم کا بیج: 4,000 روپے فی ایکڑ

3.    کھاد (Fertilizer):

o        ڈی اے پی (DAP): 1 بوری تقریباً 14,000 روپے (قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ہوتا رہتا ہے)

o        یوریا (Urea): 1-2 بوری تقریباً 10,000 روپے (قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ہوتا رہتا ہے)

o        پوٹاش/دیگر: 7,000 روپے (اگر ضرورت ہو)

o        کھادوں کا کل خرچ: 31000 روپے فی ایکڑ

4.    آبپاشی (Irrigation):

o        ٹیوب ویل (ڈیزل/بجلی) یا نہری پانی کی قیمت: 10,000 روپے فی ایکڑ (پانی کی دستیابی اور فصل کی ضرورت کے مطابق)

5.    جڑی بوٹیوں/کیڑوں کا کنٹرول (Weed/Pest Control):

o        اسپرے اور ادویات: 7000 روپے فی ایکڑ (ضرورت کے مطابق)

6.    مزدوری (Labor):

o        بوائی، کھاد ڈالنے، سپرے، اور دیگر چھوٹے موٹے کام:  10,000 روپے فی ایکڑ

7.    کٹائی اور گہائی (Harvesting and Threshing):

o        کمبائن ہارویسٹر یا مزدوروں سے کٹائی اور گہائی: 10,000 روپے فی ایکڑ (پیداوار اور طریقہ کار کے حساب سے)

8۔ دیگر چھوٹے موٹے اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات : 18000 روپے فی ایکڑ

کل اخراجات فی ایکڑ ایک لاکھ روپے  لیکن مختلف علاقوں میں یہ خرچہ کم اور زیادہ ہو سکتا ہے ۔

آمدن فی ایکڑ :



پاکستان میں باجرے کی فی ایکڑ آمدنی کا تخمینہ لگانا بھی اخراجات کی طرح ہی مختلف عوامل پر منحصر ہوتا ہے۔ جن میں سب سے اہم پیداوار (yield) اور اس وقت کی مارکیٹ کی قیمت (market rate) ہیں۔ باجرہ چارے  بیج اور بھوسے تینوں صورتوں میں فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

1۔ آمدن بذریعہ چارہ (Fodder)

  • پیداوار: باجرہ چارے کے لیے فی ایکڑ 200 سے 700 من (تقریباً 8000 سے 28000 کلوگرام) سبز چارہ پیدا کر سکتا ہے۔ بعض ہائبرڈ اقسام اس سے بھی زیادہ پیداوار دے سکتی ہیں۔
  • موجودہ مارکیٹ ریٹ (تخمینہ): سبز چارے کی قیمت مقامی مارکیٹ اور موسم کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔ عمومی طور پر 300 سے 500 روپے فی من ہو سکتی ہے (یہ قیمتیں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ کا شکار رہتی ہیں)۔ اگر ہم کم سے کم چارہ کا ریٹ 100 روپے لگائیں تو قیمت  20000 سے 70000 روپے ۔ اس کے لئے اخراجات بھی بہت کم ہو جاتے ہیں ۔

(اگر اوسط پیداوار 600 من فی ایکڑ ہو اور قیمت 400 روپے فی من ہو تو600 × 400 روپےکل  240,000 روپے فی ایکڑ)

نوٹ: چارے کی قیمت جانوروں کی طلب اور دیگر چارہ جات کی دستیابی پر بہت زیادہ منحصر ہوتی ہے۔ اگر آپ کے پاس اپنے جانور ہیں تو چارے کی پیداوار براہ راست لاگت میں بچت کا باعث بنتی ہے جو کہ ایک آمدنی ہی ہے۔

2۔ آمدن بذریعہ بیج /دانہ (Grain/Seed)

  • پیداوار: باجرے کی ترقی یافتہ اقسام سے 30 من (تقریباً 1200 کلوگرام) فی ایکڑ تک بیج کی پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔10 سے 30 من فی ایکڑ۔
  • موجودہ مارکیٹ ریٹ (تخمینہ): باجرے کے دانے کا ریٹ بھی مارکیٹ کی طلب و رسد کے مطابق بدلتا رہتا ہے۔ (آج 22 جون 25 کا ریٹ10750 روپےمن ہے )بھکر اور اکبری منڈی میں مختلف اقسام کے باجرے کا ریٹ 230 روپے سے 425 روپے فی کلوگرام تک بتایا گیا ہے۔ دراز پر اور دیگر آن لائن سٹورز پر 5ہہ گرام کی قیمت 365 روپے تک ہے ۔ اگر ہم 250 روپے فی کلوگرام (10,000 روپے فی من) اوسط قیمت لے لیں۔

آمدنی کا تخمینہ:

اگر ا پیداوار 10 من فی ایکڑ ہو اور قیمت 10,000 روپے فی من ہو تو  کل امدن  100000 روپے فی ایکڑ

اگر ا پیداوار 25 من فی ایکڑ ہو اور قیمت 10,000 روپے فی من ہو تو  کل امدن  250000  روپے فی ایکڑ

3. آمدن بذریعہ بھوسہ :

7000 روپے فی ایکڑ بھٹہ والے خریدتے ہیں ۔

باجرہ کی فصل بہت کم نقصان دیتی ہے ۔

باجرہ کی کاشت کم پانی اور کم زرخیز زمینوں کے لیے ایک اچھا انتخاب ہے۔ اور اس کی کم دیکھ بھال کی ضرورت اخراجات کو کم رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ تاہم مارکیٹ کا اچھی طرح جائزہ لینا اور تازہ ترین قیمتوں سے باخبر رہنا ضروری ہے۔

 غلام یٰسین آرائیں ۔ہارویسٹ ہوریزن کہروڑ پکا 

Comments

Popular Posts

گندم کی فصل کی کہانی

کالا تیلا ایک خاموش معاشی قاتل

ڈسکی کاٹن بگ (Dusky Cotton Bug) (Oxycarenus hyalinipennis)